سورہ الکھف آیت نمبر 46
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا(46)
ترجمہ: کنزالعرفان
مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور باقی رہنے والی اچھی باتیں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے زیادہ بہتر اور امید کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہیں
تفسیر القران
دنیا کے مال و اَسباب کے بارے میں فرمایا کہ مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں کہ ان کے ذریعے دنیا میں آدمی فخر کرتا ہے اور انہیں دنیا کی سہولیات و لذّات حاصل کرنے کا ذریعہ بناتا ہے حالانکہ انہی چیزوں کو آخرت کا زاد ِ راہ تیار کرنے کا ذریعہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ مال و اولاد دنیا کی کھیتی ہیں اور اعمالِ صالحہ آخرت کی اور اللّٰہ تعالیٰ اپنے بہت سے بندوں کو یہ سب عطا فرماتا ہے۔( خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۴۶، ۳ / ۲۱۲-۲۱۳)دوسری چیز باقیاتِ صالحات ہیں ، ان سے نیک اعمال مراد ہیں جن کے ثمرے انسان کے لئے باقی رہتے ہیں ، جیسا کہ پنج گانہ نمازیں اور تسبیح و تحمید اور جملہ عبادات ۔حدیث شریف میں ہے، سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے باقیاتِ صالحات کی کثرت کا حکم فرمایا۔ عرض کی گئی:وہ کیا ہیں ؟ فرمایا : اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ پڑھنا۔(مسند امام احمد، مسند ابی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ، ۴ / ۱۵۰، الحدیث: ۱۱۷۱۳) البتہ یہ یاد رہے کہ مال اور اولاد فی نَفْسِہٖ تو اگرچہ دنیا ہیں لیکن یہی دو چیزیں آخرت کیلئے عظیم زاد ِ راہ بھی بن سکتی ہیں کیونکہ اگر مال کو راہِ خدا میں خرچ کیا اور خصوصاً کوئی صدقہ جاریہ کا کام کیا تو یہی مال نجات کا ذریعہ بنے گا اور یونہی اگر اولاد کی اچھی تربیت کی اور نیکی کے راستے پر لگایاتو ان کی نیکیوں کا ثواب بھی ملے گا اور اس کے ساتھ اولاد کی دعائیں بھی ملتی رہیں گی۔
محمد عظیم شاہ یوسفی
قادری چشتی فریدی صابری
١٤٤٥ھجری ٢٠٢٣ عیسوی
Comments