شب برات کے نماز مغرب کے چھ نوافل اولیا ء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے ہے کہ مغرب کے فرض وسنَّت وغیرہ کے بعد چھ رَکعت نفل(نَفْ۔لْ) دو دو رَکعت کر کے ادا کئے جا ئیں ۔ پہلی دو رَکعتوں سے پہلے یہ نیت کیجئے: ’’ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے درازیِ عمر بالخیر عطا فرما۔ ‘‘ دوسری دو رَکعتوں میں یہ نیت فرمایئے: ’’ یا اللہ عَزَّوَجَلَّ!ان دو رَکعتوں کی برکت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما۔ ‘‘ تیسری دو رَکعتوں کیلئے یہ نیت کیجئے: ’’ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر۔ ‘‘ ان 6رَکعتوں میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہکے بعد جو چاہیں وہ سورَتیں پڑھ سکتے ہیں ، چاہیں توہر رَکعت (رَکْ ۔عَت) میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہکے بعد تین تین بار سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص پڑھ لیجئے۔ ہر دو رَکعت کے بعداِکیس بار قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ (پوری سورت) یا ایک بار سورۂ یٰسٓشریف پڑھئے بلکہ ہو سکے تو دونوں ہی پڑھ لیجئے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی ایک اسلامی بھائی بلند آواز سے یٰسٓشریف پڑھیں اور دوسرے خاموشی سے خوب کان لگا کر سنیں ۔ اس میں یہ خیال رہے کہ سننے والا اِس دَوران زَبان سے یٰسٓشریف بلکہ کچھ بھی نہ پڑھے اور یہ مسئلہ خوب یاد رکھئے کہ جب قراٰنِ کریم بلند آواز سے پڑھا جا ئے تو جو لوگ سننے کیلئے حاضر ہیں اُن پر فرضِ عین ہے کہ چپ چاپ خوب کان لگا کر سنیں ۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ رات شروع ہوتے ہی ثواب کا اَنبار(اَمْ۔بار) لگ جا ئے گا۔ ہر بار یٰسٓشریف کے بعد ’’ دُعائے نصف شعبان ‘‘ بھی پڑھئے۔
دُعائے نصفِ شَعبانُ الْمُعظَّم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلّٰلھُمَّ یَا ذَا الْمَنِّ وّلَایُمَنُّ عَلَیْہِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ ؕ یَا ذَا الطَّوْلِ وَالاَنْعَامِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرُاللَّاجِیْنَ ؕ وَجا رُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَاَمَانُ الْخَائِفِیْنَ ؕ اَللّٰھُمَّ اِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنِیْ عِنْدَكَ فِیْ اُمِّ الْكِتٰبِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًااَوْمَطْرُوْدًااَوْ مُقْتَرًّاعَلَیَّ فِی الّرِزْقِ فَامْحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضْلِكَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِی وَطَرْدِیْ وَقْتِتَارِ رِزْقِیْ ؕ وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَكَ فِی اُمِّ الْكِتٰبِ سَعِیْدًا مَّرْزُوْقًا مُوَفَّقًالِلْخَیْرَاتِ ؕ فَاِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ فِیْ كِتَابِكَ الْمُنَزَّلِ ؕ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّكَ الْمُرْسَلِ(یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ ۚۖ-وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ ([1]) ) اِلٰھِی بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی لَیْلَۃِالنِّصْفِ مِنْ شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُكَرَّمِ الَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْھَا كُلُّ اَمْرٍحَكِیْمٍ وَیُبْرَمُطاَنْ تُكْشَفُ عَنَّامِنَ الْبَلَآءِ وَالْبَلَوَ آءِ مَا نَعْلَمْ طوَاَنْتَ بِہ اَعْلَمُ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَكْرَامُ ؕ وَصَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہ وَ اَصْحَابِہ وَسَلَّمْ ؕوَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o
اےاللہ عَزَّوَجَلَّ! اے احسان کر نے والے کہ جس پر اِحسان نہیں کیا جا تا ! اے بڑی شان و شوکت والے! اے فضل واِنعام والے ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو پریشان حالوں کا مدد گار، پناہ مانگنے والوں کوپناہ اور خوفزدوں کو امان دینے والا ہے ۔ اےاللہ عَزَّوَجَلَّ! اگرتو اپنے یہاں اُمُّ الْکِتاب (یعنی لوحِ محفوظ ) میں مجھے شقی (یعنی بد بخت) ، محروم ، دُھتکارا ہوا اور رِزق میں تنگی دیاہوا لکھ چکا ہوتو اےاللہ عَزَّوَجَلَّ! اپنے فضل سے میری بدبختی ، محرومی ، ذلَّت اور رِزق کی تنگی کو مٹادے اور اپنے پاس اُمُّ الْکِتابمیں مجھے خوش بخت ، (کشادہ) رِزق دیاہوا اور بھلا ئیوں کی توفیق دیاہوا ثبت (تحریر) فرمادے ، کہ تو نے ہی تیری نازِل کی ہوئی کتاب میں تیرے ہی بھیجے ہوئے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زَبانِ فیض ترجمان پر فرمایا اور تیرا (یہ) فرمانا حق ہے: ’’ ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ جو چاہے مٹاتا ہے اور ثابِت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اُسی کے پاس ہے ۔ ‘‘ (پ۱۳، الرعد ۳۹) خدایا عَزَّوَجَلَّ! تَجلّیِ اعظم کے وسیلے سے جو نصفِ شَعبانُ الْمُکرم کی رات (یعنی شبِ براء َت) میں ہے کہ جس میں بانٹ دیا جا تا ہے ہر حکمت والا کام اور اٹل کر دیا جا تا ہے ۔( ’’ یااللّٰہ!) آفتوں کو ہم سے دور فرما کہ جنہیں
Comments