Skip to main content

اللہ کے ذکر کے فضائل

  اللہ کا ذکر کرنے کے فضائل القرآن الکریم یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا(41) ترجمہ: کنزالعرفان  سورہ احزاب 41 آیت اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔ الحدیث 1 حضرت  عبداللہ   بن عمر  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے ، نبی کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں  جو  اللہ  تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں )  اللہ   تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں  نے عرض کی: کیا اللہ   عَزَّوَجَلَّ   کی راہ میں  جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا:  اللہ   تعالیٰ کی راہ میں  جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں  مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں  پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔ 2 حضرت ابو درداء  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے، رسول کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کیا م...

پہاڑ بھی اپنی جگہ چھوڑ دے فرمان غوث گوالیاری Let the mountain also leave its place

 


پہاڑ بھی اپنی جگہ چھوڑ دے 


حضرت غوث محمد گوالیاری صاحب جواھر خمسہ ارشاد فرماتے ہیں اوراسی طرح دیگر بزرگان دین ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر تین چیزٸیں تین دل ایک جگہ جمع ہوجاٸیں تو پہاڑ بھی اپنی جگہ چھوڑ دے

ایک ہے انسان کا دل دوسری ہے قران کادل تیسری ہے رات کا دل انسان کا دل تو اسکا اخلاص اور عقیدہ اور توجہ و ایمان ہے قرآن کا دل سورہ یس ہے اور رات کا دل وقت تہجد ہے یہ تین دل ہیں تین قلوب ہیں اس سے یہ بات بھی پتہ چلی کے ہر چیز


کا ایک قلب ہوتا ہے چاہے وہ جاندارشمار کی جاتی ہو یا بے جان شمار کی جاتی ہو اور ساری کی ساری طاقت اورقوت اور جان اور معلومات اسی جگہ پر اسی وقت اور اسی مقام پر ہوتی ہے جس طرح یہ عملیات اور قبولیت دعا کی بات ہورہی ہے


تو عملیات کے بھی ورد وظاٸف کے بھی تین دل ہوتے ہیں ایک وقت دو جگہ تین تعداد اسی طرح عملیات و ورد و وظاٸف میں کامیابی کے بھی تین دل ہوتے ہیں ہیں ایک جسم کا پاک ہونا دوسرے دل کا پاک صاف خالی ہونا غیر سے تیسرے نیت کا اچھا اور پاکیزہ اخلاص ہونا بری نیت کا نہ ہونا اگر تین اقسام کے دل ایک وقت میں کسی کے اندر جمع ہوجاٸیں تو وہ اپنے وقت کا بادشاہ ہے اس کو پورا ایک عمل بنالتےہیں کسی کو روحانی یا دنیاوی کوٸی دعا کرنی ہے یا قرب خدا کا طلب گار ہے وہ

پہلے آخری تین دل سہی کرے جسم پاک رکھے جسم سے کوٸی گندی بری غیر شرعی حرکات نہ کرے اور پاکیزہ اور سادی غذا دے اسکو صاف ستھرا خشبودار رکھے دوسرا دل سے سارے خیالات اور ارادے نکال کرخالی کرے اللہ کو دل میں رکھے اور تمام بری نیت کو دور کرے اچھی اچھی نیت کرے یہ آخری تین دل ہوگٸے اب ایک جگہ بنالے خاص مقام بنالے کمرہ ہو غار ہو تہہ خانہ ہو اور ایک وقت بنالے اور یہاں وقت رات کا دل ہے تہجد  ہےاور تعداد جو مرشد یا استاد حکم دیں اور قران کا دل سورہ یسین لے


بس یہ وہ ہے جس سے چالیس پہاڑ بھی پردوں کے ہوں حجاب ہوں تیرے اور رب کے درمیان وہ دور ہوں تو سوچو دنیاوی حاجات اور مشکلات کیوں نہ ختم ہونگی۔


محمد عظیم شاہ یوسفی

قادری چشتی صابری 

11 ربیع الاول جمعرات ١٤٤٥ ھجر

 28 -september 2023


Comments

Popular posts from this blog

SONs OF JOSEPH (HAZRAT YOUSUF allehe salam

Israel and the Lost Tribes: In order to find out who these Muslims Bani-Israel from Khurasan are, it would be important to critically examine the history of Israelites. Prophet Jacob (AS), or Hazrat Yaqoob (AS) in Urdu, was the son of Prophet Isaac (AS) or Ishaq in Urdu and grandson of Prophet Abraham (AS). He was popularly known by his alternate name “Israel”. All of his children were subsequently called Bani-Israel or Israelites i.e. the descendants of Israel (Jacob). Prophet Jacob (AS) had twelve sons, one of which was Prophet Joseph (AS) or Hazrat Yousuf (AS) in Urdu and Prophet Joseph (AS) had two sons. The Bani-Israel, consequently, are divided into thirteen tribes i.e. eleven from Prophet Jacob (AS) and two from Prophet Joseph (AS). The names of these sons of Jacob (AS) and Joseph (AS), which are in turn the names of the tribes of Bani-Israel, are: 1. Reuben 2. Simeon 3. Judah 4. Issachar 5. Zebulun 6. Dan 7. Naphtali 8. Gad 9. Asher 10. Levi 11. Benjamin 1...

شب برات کے بعد مغرب کے چھ نوافل

  شب برات کے نماز مغرب کے چھ نوافل   اولیا ء کرام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  سے ہے کہ مغرب کے  فرض وسنَّت وغیرہ کے  بعد  چھ رَکعت نفل (نَفْ۔لْ)   دو دو رَکعت کر کے  ادا کئے جا ئیں ۔  پہلی  دو رَکعتوں سے پہلے یہ نیت کیجئے:   ’’  یا اللہ  عَزَّوَجَلَّ !ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے درازیِ عمر بالخیر عطا فرما۔ ‘‘  دوسری  دو رَکعتوں میں  یہ نیت فرمایئے:   ’’   یا   اللہ  عَزَّوَجَلَّ !ان دو رَکعتوں کی برکت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما۔ ‘‘   تیسری  دو رَکعتوں کیلئے یہ نیت کیجئے:   ’’   یا اللہ  عَزَّوَجَلَّ !ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر۔ ‘‘   ان  6 رَکعتوں میں   سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کے  بعد جو چاہیں وہ سورَتیں پڑھ سکتے ہیں ،  چاہیں توہر رَکعت  (رَکْ ۔عَت)   میں   سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کے  بعد تین تین بار   سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص   پڑھ لیجئے۔...

ذکر نفی اثبات لا الہ الا اللہ خفی کا طریقہ

توجہ و خیال کی زبان سے لَاأِلٰہَ اِلآَااللّٰہُ کے ذکر کو نفی و اثبات کہتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ سالک پہلے اپنے باطن کو ہر قسم کے خیالات ماسویٰ اللہ سے پاک و صاف کرے، اس کے بعد اپنے سانس کو ناف کے نیچے روکے اور محض خیال کی زبان سے کلمہ ”لا“ کو ناف سے لیکر اپنے دماغ تک لے جائے، پھر لفظ ”اِلٰہَ“ کو دماغ سے دائیں کندھے کی طرف نیچے لے آئے اور کلمہ ”اِلاَّ اللہُ“ کو پانچوں لطائف عالم امر میں سے گذارکر قوت خیال سے دل پر اس قدر ضرب لگائے کہ ذکر کا اثر تمام لطائف میں پہنچ جائے۔ اس طرح ایک ہی سانس میں چند مرتبہ ذکرکرنے کے بعد سانس چھوڑتے ہوئے خیال سے ”مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللّٰہِ“ کہے۔ ذکر نفی و اثبات کے وقت کلمہ طیبہ کی معنیٰ کہ سوائے ذات پاک کے کوئی اور مقصود و معبود نہیں، کا خیال رکھنا اس سبق کے لئے شرط ہے۔ کلمہ ”لا“ ادا کرتے وقت اپنی ذات اور تمام موجودات کی نفی کرے اور ”اِلَّا اللّٰہُ“ کہتے وقت ذات حق سبحانہ و تعالیٰ کا اثبات کرے۔ فائدہ: ذکر نفی و اثبات میں طاق عدد کی رعایت کرنا بہت ہی مفید ہے۔ اس طور پر کہ سالک ایک ہی سانس میں پہلے تین بار پھر پانچ بار اس طریقہ پر یہ مشق بڑھاتا جائے...