ثواب کے خزانے جنت کا داخلہ قیامت تک فرشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے قیامت میں اللہ کے ولیوں کی جماعت کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا اور بے غم بے خوف جنت میں داخل ہوگا حضرت علامہ عبد الرحمن صفوری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کو اپنی مایہ ناز تصنیف نزھتہ المجالس میں نقل کیا ہے اور اسکے علاوہ صلحاء امت اسکو بیان کرتے چلے آئیں ہیں عمل کچھ اس طرح ہے کہ جو مسلمان نماز فجر کے بعد جب ایک گنٹھہ گزر جائے اسکو نماز چاشت کا وقت کہتے ہیں فجر کی نماز کا وقت ختم ہونے کے 20 منٹ بعد نماز اشراق پڑھی جاتی ہے اور کم و بیش ایک ڈیڑھ گنٹھے بعد چاشت پڑھی جاتی ہے بہرحال جب چاشت کا وقت ہوجائے مثلا اگر صبح سورج 7 بجے نکل گیا اور فجر کا ٹائم ختم ہوگیا اسکے ایک گنٹھہ بعد 8 بجے چاشت کی نماز کا وقت شروع ہوگا وضو کرے اور بارہ رکعت نماز چاشت کی نیت کرے اور دو دو رکعت کے ساتھ بارہ رکعات پڑھے اور ہر رکعت میں سورة الفاتحہ کے بعد ایک بار آیتہ الکرسی اور تین بار سورة الاخلاص پڑھے اور بعد نماز دعا کرے ۔ اسکی فضیلت یہ بیان کی گئی کہ اس عمل کرنے والے کے پاس ساتوں آسمانوں سے فرشتے اترتے ہیں ہر آسمان سے ستر ہزار فرشتے نا
اے انسان جو آسمانوں کو تسخیر کرنا چاہتا ہے سن
بھائ انسان کو صرف جاننے اور سمجھنے کے لئے اور رب کی قدرت سمجھنے اور اس کے وجود اور سلطا نی کو جاننے کے لئے پیدا کیا گیا ہے یہاں رہنے کے لئے نہیں بنایا گیاانسان کو سب سے پہلے جنت میں بسایا گیا تھا اور وہاں سے دنیا کے سیارے پر اتارا گیا اور دوبارہ اسکو جنت میں بسایا جائے گا جو پوری طرح موافق ہے انسان کے رہنے کے لئے تو انسان کا دوسرا گھر وہی ہوگا جو اسکا پہلا گھر تھا یعنی جنت جو بہت وسیع ہے اور یہاں انکو بسایا جائے گا جو تمام سیاروں اور اس رب کے ہر نشان کو جان کراسکے اگے اپنا سر تسلیم خم کرئیں گے اور اس واحد ذات کی عبادت کرئیں گے جس نے یہ تمام سیاروں ستاروں اور کہکشاؤں کی دنیا تخلیق فرمائی ہے کن فرماکر اور جو انسان یہ تحقیق اور مال خرچ کر کے بھی اسکو تسلیم نہ کرے اس کے لئے ایک جگہ بنائی گئی ہے اسکو دوزخ اور جہنم کہتے ہیں اور اگر انسان براق جیسی کوئی مخلوق حاصل کر پائے اور ٹائم اور اسپیس کو ختم کر پائے تو ہی وہ ان دور دراز مقامات کا مشاھدہ کر سکتا ہے اسمانی وسعتوں کو سمجھنے اور فتح کرنے کے لئے انسان کو واقع معراج پر تحقیق کرنی ضروری جب ہی وہ اس میں کامیابی حاصل کر پائے گا ان ناقص اسپیس راکٹوں کے بس کی بات نہیں ہے کے وہ علوی دنیا کی انتہاؤں کو انسان کو سر کروا سکئیں اسمانی دنیا روحانی دنیا ہے اس کی طرف انسان جب ہی بڑھ سکتا ہے جب خود ہی روحانی عروج حاصل کرے روحانی اسمانی دنیا کی تسخیر انسان روحانی زندگی کے عروج سے ہی حاصل کرے گا مثلا حضرت عیسی علیہ السلام کا اسمانوں کی طرف اٹھایا جانا کس قدر آسانی سے ایک نبی اسمانوں کی طرف پرواز کرگئے اور ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسمانوں کی سیر کر کے واپس ایک رات میں تشریف لے آۓ اسی طرح جب انسان روحانی قرانی تحقیق کرتا جائے گا آسمانوں پر اسانی سے پہنچ جائے گا اور سات اسمان ہیں جو ان تمام سیاروں ستاروں سے بھی بہت بلندی پر ہیں اور سونے چاندی یاقوت زبرجد تانبے لوہے موتی کے ہیں اور سات جنتیں اور سدرة المنتہی اور لا مکاں اور تجلیات خدا اور رب کی ذات اور جس کے دیدار کا وعدہ مقام جنت میں پورا ہوگا ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
محمد عظیم شاہ یوسفی
بھائ انسان کو صرف جاننے اور سمجھنے کے لئے اور رب کی قدرت سمجھنے اور اس کے وجود اور سلطا نی کو جاننے کے لئے پیدا کیا گیا ہے یہاں رہنے کے لئے نہیں بنایا گیاانسان کو سب سے پہلے جنت میں بسایا گیا تھا اور وہاں سے دنیا کے سیارے پر اتارا گیا اور دوبارہ اسکو جنت میں بسایا جائے گا جو پوری طرح موافق ہے انسان کے رہنے کے لئے تو انسان کا دوسرا گھر وہی ہوگا جو اسکا پہلا گھر تھا یعنی جنت جو بہت وسیع ہے اور یہاں انکو بسایا جائے گا جو تمام سیاروں اور اس رب کے ہر نشان کو جان کراسکے اگے اپنا سر تسلیم خم کرئیں گے اور اس واحد ذات کی عبادت کرئیں گے جس نے یہ تمام سیاروں ستاروں اور کہکشاؤں کی دنیا تخلیق فرمائی ہے کن فرماکر اور جو انسان یہ تحقیق اور مال خرچ کر کے بھی اسکو تسلیم نہ کرے اس کے لئے ایک جگہ بنائی گئی ہے اسکو دوزخ اور جہنم کہتے ہیں اور اگر انسان براق جیسی کوئی مخلوق حاصل کر پائے اور ٹائم اور اسپیس کو ختم کر پائے تو ہی وہ ان دور دراز مقامات کا مشاھدہ کر سکتا ہے اسمانی وسعتوں کو سمجھنے اور فتح کرنے کے لئے انسان کو واقع معراج پر تحقیق کرنی ضروری جب ہی وہ اس میں کامیابی حاصل کر پائے گا ان ناقص اسپیس راکٹوں کے بس کی بات نہیں ہے کے وہ علوی دنیا کی انتہاؤں کو انسان کو سر کروا سکئیں اسمانی دنیا روحانی دنیا ہے اس کی طرف انسان جب ہی بڑھ سکتا ہے جب خود ہی روحانی عروج حاصل کرے روحانی اسمانی دنیا کی تسخیر انسان روحانی زندگی کے عروج سے ہی حاصل کرے گا مثلا حضرت عیسی علیہ السلام کا اسمانوں کی طرف اٹھایا جانا کس قدر آسانی سے ایک نبی اسمانوں کی طرف پرواز کرگئے اور ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسمانوں کی سیر کر کے واپس ایک رات میں تشریف لے آۓ اسی طرح جب انسان روحانی قرانی تحقیق کرتا جائے گا آسمانوں پر اسانی سے پہنچ جائے گا اور سات اسمان ہیں جو ان تمام سیاروں ستاروں سے بھی بہت بلندی پر ہیں اور سونے چاندی یاقوت زبرجد تانبے لوہے موتی کے ہیں اور سات جنتیں اور سدرة المنتہی اور لا مکاں اور تجلیات خدا اور رب کی ذات اور جس کے دیدار کا وعدہ مقام جنت میں پورا ہوگا ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
محمد عظیم شاہ یوسفی
Comments