اللہ کا ذکر کرنے کے فضائل القرآن الکریم یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا(41) ترجمہ: کنزالعرفان سورہ احزاب 41 آیت اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔ الحدیث 1 حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں ) اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں نے عرض کی: کیا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔ 2 حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا م...
اے انسان جو آسمانوں کو تسخیر کرنا چاہتا ہے سن
بھائ انسان کو صرف جاننے اور سمجھنے کے لئے اور رب کی قدرت سمجھنے اور اس کے وجود اور سلطا نی کو جاننے کے لئے پیدا کیا گیا ہے یہاں رہنے کے لئے نہیں بنایا گیاانسان کو سب سے پہلے جنت میں بسایا گیا تھا اور وہاں سے دنیا کے سیارے پر اتارا گیا اور دوبارہ اسکو جنت میں بسایا جائے گا جو پوری طرح موافق ہے انسان کے رہنے کے لئے تو انسان کا دوسرا گھر وہی ہوگا جو اسکا پہلا گھر تھا یعنی جنت جو بہت وسیع ہے اور یہاں انکو بسایا جائے گا جو تمام سیاروں اور اس رب کے ہر نشان کو جان کراسکے اگے اپنا سر تسلیم خم کرئیں گے اور اس واحد ذات کی عبادت کرئیں گے جس نے یہ تمام سیاروں ستاروں اور کہکشاؤں کی دنیا تخلیق فرمائی ہے کن فرماکر اور جو انسان یہ تحقیق اور مال خرچ کر کے بھی اسکو تسلیم نہ کرے اس کے لئے ایک جگہ بنائی گئی ہے اسکو دوزخ اور جہنم کہتے ہیں اور اگر انسان براق جیسی کوئی مخلوق حاصل کر پائے اور ٹائم اور اسپیس کو ختم کر پائے تو ہی وہ ان دور دراز مقامات کا مشاھدہ کر سکتا ہے اسمانی وسعتوں کو سمجھنے اور فتح کرنے کے لئے انسان کو واقع معراج پر تحقیق کرنی ضروری جب ہی وہ اس میں کامیابی حاصل کر پائے گا ان ناقص اسپیس راکٹوں کے بس کی بات نہیں ہے کے وہ علوی دنیا کی انتہاؤں کو انسان کو سر کروا سکئیں اسمانی دنیا روحانی دنیا ہے اس کی طرف انسان جب ہی بڑھ سکتا ہے جب خود ہی روحانی عروج حاصل کرے روحانی اسمانی دنیا کی تسخیر انسان روحانی زندگی کے عروج سے ہی حاصل کرے گا مثلا حضرت عیسی علیہ السلام کا اسمانوں کی طرف اٹھایا جانا کس قدر آسانی سے ایک نبی اسمانوں کی طرف پرواز کرگئے اور ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسمانوں کی سیر کر کے واپس ایک رات میں تشریف لے آۓ اسی طرح جب انسان روحانی قرانی تحقیق کرتا جائے گا آسمانوں پر اسانی سے پہنچ جائے گا اور سات اسمان ہیں جو ان تمام سیاروں ستاروں سے بھی بہت بلندی پر ہیں اور سونے چاندی یاقوت زبرجد تانبے لوہے موتی کے ہیں اور سات جنتیں اور سدرة المنتہی اور لا مکاں اور تجلیات خدا اور رب کی ذات اور جس کے دیدار کا وعدہ مقام جنت میں پورا ہوگا ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
محمد عظیم شاہ یوسفی
بھائ انسان کو صرف جاننے اور سمجھنے کے لئے اور رب کی قدرت سمجھنے اور اس کے وجود اور سلطا نی کو جاننے کے لئے پیدا کیا گیا ہے یہاں رہنے کے لئے نہیں بنایا گیاانسان کو سب سے پہلے جنت میں بسایا گیا تھا اور وہاں سے دنیا کے سیارے پر اتارا گیا اور دوبارہ اسکو جنت میں بسایا جائے گا جو پوری طرح موافق ہے انسان کے رہنے کے لئے تو انسان کا دوسرا گھر وہی ہوگا جو اسکا پہلا گھر تھا یعنی جنت جو بہت وسیع ہے اور یہاں انکو بسایا جائے گا جو تمام سیاروں اور اس رب کے ہر نشان کو جان کراسکے اگے اپنا سر تسلیم خم کرئیں گے اور اس واحد ذات کی عبادت کرئیں گے جس نے یہ تمام سیاروں ستاروں اور کہکشاؤں کی دنیا تخلیق فرمائی ہے کن فرماکر اور جو انسان یہ تحقیق اور مال خرچ کر کے بھی اسکو تسلیم نہ کرے اس کے لئے ایک جگہ بنائی گئی ہے اسکو دوزخ اور جہنم کہتے ہیں اور اگر انسان براق جیسی کوئی مخلوق حاصل کر پائے اور ٹائم اور اسپیس کو ختم کر پائے تو ہی وہ ان دور دراز مقامات کا مشاھدہ کر سکتا ہے اسمانی وسعتوں کو سمجھنے اور فتح کرنے کے لئے انسان کو واقع معراج پر تحقیق کرنی ضروری جب ہی وہ اس میں کامیابی حاصل کر پائے گا ان ناقص اسپیس راکٹوں کے بس کی بات نہیں ہے کے وہ علوی دنیا کی انتہاؤں کو انسان کو سر کروا سکئیں اسمانی دنیا روحانی دنیا ہے اس کی طرف انسان جب ہی بڑھ سکتا ہے جب خود ہی روحانی عروج حاصل کرے روحانی اسمانی دنیا کی تسخیر انسان روحانی زندگی کے عروج سے ہی حاصل کرے گا مثلا حضرت عیسی علیہ السلام کا اسمانوں کی طرف اٹھایا جانا کس قدر آسانی سے ایک نبی اسمانوں کی طرف پرواز کرگئے اور ھمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسمانوں کی سیر کر کے واپس ایک رات میں تشریف لے آۓ اسی طرح جب انسان روحانی قرانی تحقیق کرتا جائے گا آسمانوں پر اسانی سے پہنچ جائے گا اور سات اسمان ہیں جو ان تمام سیاروں ستاروں سے بھی بہت بلندی پر ہیں اور سونے چاندی یاقوت زبرجد تانبے لوہے موتی کے ہیں اور سات جنتیں اور سدرة المنتہی اور لا مکاں اور تجلیات خدا اور رب کی ذات اور جس کے دیدار کا وعدہ مقام جنت میں پورا ہوگا ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
محمد عظیم شاہ یوسفی
Comments