شب برآت کا رزق کی وسعت کا عمل شب برآت کی رات کو یہ عمل کرلیں انشاء اللہ روزی رزق میں اللہ تعالی بے پناہ اضافہ عطا فرمائے گا پہلے پاک صاف جگہ بیٹھ کر با وضو حالت میں اول درود ابراھیمی تین بار پڑھئیں اور پھر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے اور سورہ اخلاص پڑھے اور جب اللہ الصمد پڑھے تو اسکو 47 بار دہرائے اور سورت مکمل کرے ہر بار بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ پڑھے بس اسی طریقہ سے سورہ اخلاص کو 47 بار پڑھے مطلب ہر بار جب اللہ الصمد پڑھے تو اسکو 47 بار دہرائے اور سورہ بھی 47 بار پڑھ لے بس ہر بار اللہ الصمد کو 47 بار دہرانا ہے۔ آخر میں تین بار پھر درود پڑھے پھر کوئی بھی چیز اپنے سر سے گھماکر صدقہ کردے کچھ بھی ہو دال چاول آٹا گوشت پیسے رقم جتنی اللہ توفیق دے وغیرہ محمد عظیم شاہ یوسفی قادری چشتی فریدی صابری اشرفی 1446ھجری 2025 عیسوی 14شعبان المکرم
سید زادی کی قبر اور کفن چور کی توبہ
ایک رات ہماری نانی امی کے محلے میں ایک سید زادی فوت ہوئی ان کا نام زارہ
بی بی تھا۔ تب میرے دو ماموں جو کہ اننہیں تو نانی امی اور محلے کی باقی کچھ عورتیں ان کے گھر جاکر بیٹھ گئیں اور انہیں نہلا کر کفن پہنا دیا اور خود تسبیحات اور ذکر میں مشغول ہوگئیں۔ اتنے میںمیری نانی امی نے دیکھا کہ وقت تھم گیا ہے۔ وہاں بیٹھی ہر عورت جس طرح بیٹھی ہے اس طرح بت بن گئی ۔ نانی ابھی اسی شش و پنج میں تھی کہ ایک اور حیرت انگیز بات سامنے آئی کہ آسمان سے ایک عجیب مخلوق اتری جن کے پر تھے ان کے اترنے پر وہ زارہ بی بی اٹھ کر بیٹھ گئیں ان میں سے ایک کے پاس رجسٹر نما چیز تھی جو کہ انہوں نے زارہ بی بی کے ہاتھ میں دئیے۔ زارہ بی بی نے وہ رجسٹر پر کچھ لکھ کر ان کو واپس کیا اور خود پھر لیٹ گئیں۔ وہ مخلوق واپس آسمان کی طرف اڑ گئیں۔ ان کے اڑنے کی دیر تھی کہ وقت پھر سے جاری ہوگیا۔
عورتوں کے قرآن پڑھنے کی آواز شروع ہوگئی اور سب عورتیں حسب معمول اپنی اپنی تسبیحات میں مشغول ہوگئیں اور سوائے میری نانی کے باقی کسی عورت کو نہیں پتا کہ وقت تھم گیا تھا ۔ میری نانی امی نے بھی کسی کو کچھ نہ بتایا۔ اسی رات ڈی آئی خان میں ایک شخص نے خواب دیکھا حضور نبی کریم ﷺ گھوڑے پر اور ساتھ میں اور صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہیں جارہے ہیں تو اس آدمی نے آپ ﷺ کے گھوڑے کی باگ پکڑ کر کہا یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ سے ملنے کی بہ زارہ بی بی کے پاس قرآن شریف پڑھنے جاتے تھے۔ یہ سید زادی بالکل تنہا تھی اور شاید انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان اور پھر بنوں خیبرپختونخواہ میں آکر مقیم ہوگئیں۔ نہایت دین دار اور پاپردہ خاتون تھیں۔ بنوں میں انہوں نے ایک نابینا شخص سے شادی کرلی اور اس شخص کی خاطر تواضع میں کوئی کسر نہ رکھی‘ ان کا ذریعہ معاش لوگوں کے کپڑے سی کر گزر بسر کرنا تھا۔ اس کے علاوہ تمام محلے کے بچے قرآن پڑھنے آتے تو ان کے گھر والے جو کچھ خوشی سے بھیجتے یہ قبول کرلیتیں مگر منہ سے کبھی کسی سے کوئی چیز نہ مانگی۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد ان کے شوہر کی وفات ہوگئی اس کے بعد انہوں نے اپنی باقی زندگی بیوگی کی حالت میں گزاری۔ اپنے فوت ہونے سے کچھ دن پہلے انہوں نے ایک قرآن پاک پڑھنے والے بچے کے ذریعے ایک نامعلوم شخص کو بلوایا۔ پھر خود دروازے کی اوٹ میں کھڑی ہوکر بولیں میں جانتی ہو تم کفن چور ہو۔ یہ کچھ پیسے ہیں جو کہ میں نے اپنی سلائی کرکے جمع کیے ہیں اور کفن کی قیمت سے زیادہ ہے یہ رکھ لو مگر میرے مرنے کے بعد میرا کفن چوری کرنے کی کوشش مت کرنا۔ وہ شخص بڑا حیران ہوا کہ کوئی میری حقیقت نہیں جانتا تو یہ عورت سب کیسے جانتی ہے؟ بہرحال وہ پیسے لیکر چلا گیا اور کچھ دنوں بعد یہ خاتون فوت ہوگئیں۔ اب ان کا کوئی تھا بھی ت آرزو تھی۔ آپ ﷺ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ تو حضور نبی کریم ﷺ نے جواب میں ارشاد فرمایا آج میری بیٹی بنوں کے فلاں علاقے اور فلاں محلے میں فوت ہوئی ہے میں اس کا جنازہ پڑھانے جارہا ہوں اس لیے آج میں فارغ نہیں۔ اس شخص کی جیسے ہی آنکھ کھلی تو وہ پسینے میں شرابور تھا۔ اسی وقت گھوڑا لیا اور پوری رات سفر کرکے گھوڑے پر صبح بنوں پہنچا اور لوگوں سے پوچھتے پوچھتے اس محلے میں آکر پوچھا کہ یہاں کوئی عورت فوت ہوگئی ہے تو لوگوں نے بتایا کہ سید زادی تھی‘ نہایت باپردہ خاتون تھیں اور قرآن سے بہت محبت کرتی تھیں‘ ہروقت تلاوت قرآن پاک کرتی رہتی تھیں۔ اس نے لوگوں کو اپنا خواب سنایا تو اس کے بعد اس سید زادی کے جنازے میں لوگوں کا ہجوم سمندر کی طرح تھا۔
عورتوں کے قرآن پڑھنے کی آواز شروع ہوگئی اور سب عورتیں حسب معمول اپنی اپنی تسبیحات میں مشغول ہوگئیں اور سوائے میری نانی کے باقی کسی عورت کو نہیں پتا کہ وقت تھم گیا تھا ۔ میری نانی امی نے بھی کسی کو کچھ نہ بتایا۔ اسی رات ڈی آئی خان میں ایک شخص نے خواب دیکھا حضور نبی کریم ﷺ گھوڑے پر اور ساتھ میں اور صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہیں جارہے ہیں تو اس آدمی نے آپ ﷺ کے گھوڑے کی باگ پکڑ کر کہا یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ سے ملنے کی بہ زارہ بی بی کے پاس قرآن شریف پڑھنے جاتے تھے۔ یہ سید زادی بالکل تنہا تھی اور شاید انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان اور پھر بنوں خیبرپختونخواہ میں آکر مقیم ہوگئیں۔ نہایت دین دار اور پاپردہ خاتون تھیں۔ بنوں میں انہوں نے ایک نابینا شخص سے شادی کرلی اور اس شخص کی خاطر تواضع میں کوئی کسر نہ رکھی‘ ان کا ذریعہ معاش لوگوں کے کپڑے سی کر گزر بسر کرنا تھا۔ اس کے علاوہ تمام محلے کے بچے قرآن پڑھنے آتے تو ان کے گھر والے جو کچھ خوشی سے بھیجتے یہ قبول کرلیتیں مگر منہ سے کبھی کسی سے کوئی چیز نہ مانگی۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد ان کے شوہر کی وفات ہوگئی اس کے بعد انہوں نے اپنی باقی زندگی بیوگی کی حالت میں گزاری۔ اپنے فوت ہونے سے کچھ دن پہلے انہوں نے ایک قرآن پاک پڑھنے والے بچے کے ذریعے ایک نامعلوم شخص کو بلوایا۔ پھر خود دروازے کی اوٹ میں کھڑی ہوکر بولیں میں جانتی ہو تم کفن چور ہو۔ یہ کچھ پیسے ہیں جو کہ میں نے اپنی سلائی کرکے جمع کیے ہیں اور کفن کی قیمت سے زیادہ ہے یہ رکھ لو مگر میرے مرنے کے بعد میرا کفن چوری کرنے کی کوشش مت کرنا۔ وہ شخص بڑا حیران ہوا کہ کوئی میری حقیقت نہیں جانتا تو یہ عورت سب کیسے جانتی ہے؟ بہرحال وہ پیسے لیکر چلا گیا اور کچھ دنوں بعد یہ خاتون فوت ہوگئیں۔ اب ان کا کوئی تھا بھی ت آرزو تھی۔ آپ ﷺ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ تو حضور نبی کریم ﷺ نے جواب میں ارشاد فرمایا آج میری بیٹی بنوں کے فلاں علاقے اور فلاں محلے میں فوت ہوئی ہے میں اس کا جنازہ پڑھانے جارہا ہوں اس لیے آج میں فارغ نہیں۔ اس شخص کی جیسے ہی آنکھ کھلی تو وہ پسینے میں شرابور تھا۔ اسی وقت گھوڑا لیا اور پوری رات سفر کرکے گھوڑے پر صبح بنوں پہنچا اور لوگوں سے پوچھتے پوچھتے اس محلے میں آکر پوچھا کہ یہاں کوئی عورت فوت ہوگئی ہے تو لوگوں نے بتایا کہ سید زادی تھی‘ نہایت باپردہ خاتون تھیں اور قرآن سے بہت محبت کرتی تھیں‘ ہروقت تلاوت قرآن پاک کرتی رہتی تھیں۔ اس نے لوگوں کو اپنا خواب سنایا تو اس کے بعد اس سید زادی کے جنازے میں لوگوں کا ہجوم سمندر کی طرح تھا۔
کفن چور کو جب علم ہوا کہ وہی عورت فوت ہوچکی ہے تو اگلی رات وہ قبرستان گیا اور قبر کی کھدائی شروع کردی مگر وہ جب لحد میں اترا تو نظارہ ہی الگ تھا اندر قبر میں مردے کے بجائے ایک نہایت حسین باغ‘ اس باغ میں ایک تخت جو دنیا میں سوچ بھی نہ پائے اور اس پر وہ زارہ بی بی بیٹھی قرآن پاک کی تلاوت کررہی ہیں۔ جب اس نے یہ حال دیکھا تو واپس بھاگنے لگا کیونکہ اس کی طرف زارہ بی بی کی کمر تھی مگر زارہ بی بی نے آواز دی کہ میں نے تمہیں منع کیا تھا نا مگر تم باز نہیں آئے۔ اچھا آگئے ہو تو یہ لے جاؤ۔ ان کے پاس ایک ٹوکری میں سیب رکھے تھے۔ وہ اس کفن چور کو دئیے۔اس سیب کی خوشبو سے پورا قبرستان مہک اٹھا اس کے بعد اس کفن چور نےاپنے گناہوں سے توبہ کرلی اور حلال کمانے
لگا۔
Muhammad Azeem ShahYousufi1443hj 21 jan 2014
Comments