Skip to main content

Posts

مرشد کے آداب مرید کہ لئے

مرشد کے آداب * سلسلہ عالیہ  قادریہ چشتیہ فریدیہ صابریہ جہانگیریہ میں مرشدکے آداب*: گر شیخ کھڑے ہوں تو مرید بھی کھڑے ہو جائیں اور ان کے بیٹھنے کے بعد بیٹھیں۔ مرید کو چاہیے شیخ کے سائے پر ہر گز قدم نہ رکھے۔ مرید کو اگرشیخ کی کوئ بات سمجھ نہ آئے تو بدگمانی نہ کرے بلکہ حضرت موسٰی علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ یاد کرے۔ شیخ کی صحبت میں تمام وظائف اور نوافل چھوڑ دے اور انہیں کے بتائے ہوئے اذکار کرے۔ شیخ کی باتیں عام لوگوں کو نہ بتائے۔کیونکہ بعض باتیں عوام کی سمجھ سے بالاتر ہوتی ہیں۔ اپنے احوالِ باطنی شیخ کو بتائے۔ مرشد کی اولاد اور رشتہ داروں سے بھی محبت کرے۔ان کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھے۔ مرشد کے ساتھ کسی معاملے میں بحث نہ کرے۔ اگر شیخ کے متعلق کوئ وسوسہ آۓ توادب کے دائرے میں رہ کر شیخ سے اپنی اصلاح کروائے اور وسوسہ دور کرے۔ تمام تر خواب شیخ کی خدمت میں عرض کرے۔ شیخ کی سختی اور ڈانٹ سے بدگمان نہ ہو۔ جس طرف شیخ بیٹھے ہوں اس طرف پاؤں نہ پھیلائے۔ بلا اجازت ان کے سامنے کھانا نہ کھائے۔ شیخ کی نشست پر نہ بیٹھے۔ شیخ کےکسی معاملے میں مداخلت نہ کرے۔جب مشورہ طلب کیا جائےتب مشورہ د...

انسان جب دنیا میں آیا

                                                        انسان جب دنیا میں آیا انسان نے انسان پر ظلم کیا ہے دنیا میں آکر انسان نے ایک دوسرے کی عزت نہیں کی آکر اس دنیا  میں اور اپنے ازلی دشمن جس سے دشمنی کرنی تھی نہیں کی اور ایک دوسرے کا دشمن بن گیا کہیں مذھب کی بنیاد پر کہی زبان کہی زر زمین زن پر کہی ملک اور قوم اور نسل زبان رنگ کی بنیاد پر انسانوں نے بے جا فالتوں قانون بناکر ایک دوسرے کو تکلیف دی ہے اور اللہ سے جنت اور رحم مانگتا ہے اور اپنے شہر اور علاقہ اور ملک پر لکیر لگا کر اسکو بارڈر کا نام دے کر اپنا اپنا ملک بناکر اس میں  کسی انسان کی آمد برداشت نہیں کرتا اسکو بوجھ سمجھتا ہے جبکہ رازق اور رزق اور سکون اور سکنہ تو رب کریم سب کو اپنی رحمت سے دیتا ہے  اور جب مطلب ہو کسی انسان  سے تو تمام قانون بلاٸے طاق رکھ کر وہ سب کام کرتا ہے جن پر وہ  کبھی سزاٸیں دیا کرتا تھا۔انسان نے جو کچھ بنایا اپنے خسارے کے سامان مہیا کرتا گیا ہے ...

چودہ سو سال پرانی مسجد

ہندوستان کی تقریبا 1400 سال پرانی مسجد گجرات کے بھاو نگر کے گاؤں گھوگھا میں اب بھی موجود ہے ، جس کا قبلہ بیت المقدس کی طرف ہے… ابھی اس مسجد کی تعمیر انتہائی خستہ حال حالت میں ہے ، مسجد کے اندر تقریبا 25 افراد ایک ساتھ مل کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس مسجد میں 12 ستون ہیں جن پر مسجد کی چھت بنائی گئی ہے ، چھت کے اوپر گنبد اور مسجد کی دیواریں بھی کھدی ہوئی ہیں اور مسجد۔ محراب پر عربی میں 'بسم اللہ` کی نقش نگاری اسی دور کی ہے۔ یہ زمین کے چہرے پر ایک ہی مسجد ہوسکتی ہے ، بیت المقدس کا سامنا کرتے ہوئے ، ساتویں صدی کے اوائل میں ، پہلے عرب تاجر سمندر کے راستے یہاں اترے اور پھر انہوں نے یہ مسجد یہاں بنائی۔ مکہ کا مقام قبلہ رخ یروشلم تھا۔ یہ قدیم مسجد مقامی طور پر جونی مسجد کے نام سے مشہور ہے۔ یہ مسجد ہندوستان کی دیگر تمام مساجد سے ملتی جلتی ہے ، جن کے محرابوں کا رخ مکہ مکرمہ ہے۔ اس قدیم مسجد میں ابھی بھی عربی کا قدیم ترین نوشتہ ہے اور آج یہ مسجد بارواڈا تنجم کی نگرانی میں ہے۔ اسلامی تاریخ کے مطابق ، 610 سے 623 تک ، بیت المقدس کو نماز پڑھائی گئی اور پھر 624 ء سے کعبہ کی طرف ، نماز پڑھنا شروع ہوئی ...

ابلیس کی تاریخ

 ابلیس کی تاریخ ابلیس کی نسل کی ابتدا جس جن سے ہوئی اس کا نام "طارانوس" کہا جاتا ہے اور یہ ابلیس سے 1 لاکھ چوالیس ہزار سال قبل دنیا پر تھا. طارانوس می نسل تیزی سے بڑھی کیونکہ ان کو موت طاری نہیں ہوتی تھی اور نا بیماری تھی البتہ یہ چونکہ آتشیں مخلوق تھی تو سر کشی بدرجہ اتم موجود تھی. اس مخلوق کو پہلی موت پیدائش کے 36000 سال بعد آئی اور اسکی وجہ سرکشی تھی.  بعد میں "چلپانیس" نامی ایک نیک جن کو جنات کی ہدایت کا ذمہ سونپاگیا اور وہ ہی شاہ جنات قرار پائے مگر ان کے بعد "ہاموس" کو یہ زمہ دیا گیا. ہاموس کے دور میں ہی چلیپا اور نبلیث کی پیدائش ہوئی یہ دونوں اپنے وقت کے بے حد بہادر جنات تھے اور ان کی قوم نے چلیپا کو شاشین کا لقب دیا جس کے معنی ہیں شیر کے سر والا ان دونوں جنات کیوجہ سے ساری قوم کہنے لگ گئی کہ ہمیں اس وقت تک کوئی نہیں ہرا سکتا جب تک شاشین اور نبلیث ہمارے درمیان موجود ہیں اور ان ہی دونوں کیوجہ سے یہ جنات آسمان تک رسائی کرنے لگے اور تیسرے آسمان پر جا کر شرارت کر آتے تھے ایسے میں حکم ربی سے فرشتوں نے ان پر حملہ کیا اور عبرتناک شکست دی مگر اس سب میں عزارئ...

Peer Syedi Abdul Wahab Sabiry Jahangiry Contact +923112660110

  Contact +923313926828                +923122989983 whatsapp only  Syedi peer Abdul Wahab Shah Sabiry  faqeer e khuda  Karachi,Pakistan.