انسان جب دنیا میں آیا
انسان نے انسان پر ظلم کیا ہے دنیا میں آکر
انسان نے ایک دوسرے کی عزت نہیں کی آکر اس دنیا میں اور اپنے ازلی دشمن جس سے دشمنی کرنی تھی نہیں کی اور ایک دوسرے کا دشمن بن گیا کہیں مذھب کی بنیاد پر کہی زبان کہی زر زمین زن پر کہی ملک اور قوم اور نسل زبان رنگ کی بنیاد پر انسانوں نے بے جا فالتوں قانون بناکر ایک دوسرے کو تکلیف دی ہے اور اللہ سے جنت اور رحم مانگتا ہے اور اپنے شہر اور علاقہ اور ملک پر لکیر لگا کر اسکو بارڈر کا نام دے کر اپنا اپنا ملک بناکر اس میں کسی انسان کی آمد برداشت نہیں کرتا اسکو بوجھ سمجھتا ہے جبکہ رازق اور رزق اور سکون اور سکنہ تو رب کریم سب کو اپنی رحمت سے دیتا ہے اور جب مطلب ہو کسی انسان سے تو تمام قانون بلاٸے طاق رکھ کر وہ سب کام کرتا ہے جن پر وہ کبھی سزاٸیں دیا کرتا تھا۔انسان نے جو کچھ بنایا اپنے خسارے کے سامان مہیا کرتا گیا ہے سواۓ بھت کم کم نیک لوگوں کے جن اللہ نے انعام کیا وہ ہر زمانے میں انسان کو انسانیت کا پیغام دیتے رہے انبیاء کرام اولیاء کرام رضی اللہ عنھم بس اگر اج بھی انسان پورے عالم میں سکون اور سلامتی چاھتا ہے تو اسکو اپنے بے کار قانون ختم کر کر کے انسانیت کا لباس پہن کر حیوانیت کا لباس اتار کر انسانی کی اصل حقیقت اور معراج کو پانا ہوگا جب یہ جہاں باغ بہشت کا سماں پیدا کرے گی شیطانیت کا جادو ماحول کی خشبو سے اور عالم کا ماحول تبدیل ہونے سے باطل ہوجاٸے گا
محمد عظیم شاہ یوسفی
syedi Peer Abdul Wahab shah sabiry jahangiry karachi,Pakistan.
Contact +923112660110
Comments