Skip to main content

Posts

Showing posts from December, 2023

نیکیوں کا خزانہ جنت کا حصول

              ثواب کے خزانے جنت کا داخلہ   قیامت تک فرشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے قیامت میں اللہ کے ولیوں کی جماعت کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا اور بے غم بے خوف جنت میں داخل ہوگا  حضرت علامہ عبد الرحمن صفوری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کو اپنی مایہ ناز تصنیف نزھتہ المجالس میں نقل کیا ہے اور اسکے علاوہ صلحاء امت اسکو بیان کرتے چلے آئیں ہیں  عمل کچھ اس طرح ہے کہ جو مسلمان نماز فجر کے بعد جب ایک گنٹھہ گزر جائے اسکو نماز چاشت کا وقت کہتے ہیں فجر کی نماز کا وقت ختم ہونے کے 20 منٹ بعد نماز اشراق پڑھی جاتی ہے اور کم و بیش ایک ڈیڑھ گنٹھے بعد چاشت پڑھی جاتی ہے بہرحال جب چاشت کا وقت ہوجائے مثلا اگر صبح سورج 7 بجے نکل گیا اور فجر کا ٹائم ختم ہوگیا اسکے ایک گنٹھہ بعد 8 بجے چاشت کی نماز کا وقت شروع ہوگا  وضو کرے اور بارہ رکعت نماز چاشت کی نیت کرے اور دو دو رکعت کے ساتھ بارہ رکعات پڑھے اور ہر رکعت میں سورة الفاتحہ  کے  بعد ایک بار آیتہ  الکرسی اور تین بار سورة الاخلاص پڑھے اور بعد نماز دعا کرے ۔ اسکی فضیلت یہ بیان کی گئی کہ اس عمل کرنے والے کے پاس ساتوں آسمانوں سے فرشتے اترتے ہیں ہر آسمان سے ستر ہزار فرشتے نا

کیا حور انسانی عورت ہے? میری تحقیق کیا کہتی ہے

  کیا حور انسانی عورت ہے? میری تحقیق کیا کہتی ہے (ان کو انسانوں اور جنات میں سے کسی نے ہاتھ نہیں لگایا ہوگا یہ سورہ رحمن میں بتایا گیا)  بعض لوگ کہتے ہیں یہ دنیاوی جنتی عورتیں ہی ہونگی جنکو حور کہا گیا ہے یہ حضرات غلطی پر ہیں۔ اگر یہ دنیاوی عورتیں ہوتیں تو انکو تو انسانوں نے ہاتھ لگایا ہوا ہوگا اور بہت سو کو جنات نے بھی ہاتھ لگایا ہوگا  اور یہ وہ انسان اور جنات ہونگے جو بعض جنتی ہونگے اور بعض ان میں سے اھل دوزخ بھی ہونگے مطلب دنیاوی عورتوں کو تو جنتی جہنمی ہر قسم کے انسانوں اور جنات نے ہاتھ بھی لگایا اور انکو دیکھا بھی ہوا ہوگا   مگرسورہ رحمن میں واضح بیان کر دیا گیا  لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّ(74)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ( 75)آیت نمبر ترجمہ: کنزالایمان ان سے پہلے انہیں ہاتھ نہ لگایا کسی آدمی اور نہ جِنّ نےتو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے    کے انکو کسی نے ہاتھ نہیں لگایا ہوگا نہ دنیا میں نہ  جنت میں مطلب  وہ حور یا جنت کی عورت وہ ہیں جو اللہ نے ایک جدید مخلوق پیدا کی ہیں انکو وہی دیکھے گا اور ہاتھ لگاٸے گا جسکو اللہ تعالی جنت میں عطا فرمادے گ

سورہ الکھف آیت نمبر 46

سورہ الکھف آیت نمبر 46 اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا(46) ترجمہ: کنزالعرفان مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور باقی رہنے والی اچھی باتیں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے زیادہ بہتر اور امید کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہیں تفسیر القران  دنیا کے مال و اَسباب کے بارے میں  فرمایا کہ مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں  کہ ان کے ذریعے دنیا میں  آدمی فخر کرتا ہے اور انہیں  دنیا کی سہولیات و لذّات حاصل کرنے کا ذریعہ بناتا ہے حالانکہ انہی چیزوں  کو آخرت کا زاد ِ راہ تیار کرنے کا ذریعہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا کہ مال و اولاد دنیا کی کھیتی ہیں  اور اعمالِ صالحہ آخرت کی اور اللّٰہ تعالیٰ اپنے بہت سے بندوں  کو یہ سب عطا فرماتا ہے۔( خازن، الکھف، تحت الآیۃ: ۴۶، ۳ / ۲۱۲-۲۱۳)دوسری چیز باقیاتِ صالحات ہیں  ، ان سے نیک اعمال مراد ہیں  جن کے ثمرے انسان کے لئے باقی رہتے ہیں ، جیسا کہ پنج گانہ نمازیں  اور تسبیح و تحمید اور جملہ