شب برآت کا رزق کی وسعت کا عمل شب برآت کی رات کو یہ عمل کرلیں انشاء اللہ روزی رزق میں اللہ تعالی بے پناہ اضافہ عطا فرمائے گا پہلے پاک صاف جگہ بیٹھ کر با وضو حالت میں اول درود ابراھیمی تین بار پڑھئیں اور پھر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے اور سورہ اخلاص پڑھے اور جب اللہ الصمد پڑھے تو اسکو 47 بار دہرائے اور سورت مکمل کرے ہر بار بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ساتھ پڑھے بس اسی طریقہ سے سورہ اخلاص کو 47 بار پڑھے مطلب ہر بار جب اللہ الصمد پڑھے تو اسکو 47 بار دہرائے اور سورہ بھی 47 بار پڑھ لے بس ہر بار اللہ الصمد کو 47 بار دہرانا ہے۔ آخر میں تین بار پھر درود پڑھے پھر کوئی بھی چیز اپنے سر سے گھماکر صدقہ کردے کچھ بھی ہو دال چاول آٹا گوشت پیسے رقم جتنی اللہ توفیق دے وغیرہ محمد عظیم شاہ یوسفی قادری چشتی فریدی صابری اشرفی 1446ھجری 2025 عیسوی 14شعبان المکرم
سب سے افضل ذکر
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ہے:”اَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللَّهُ وَاَفْضَلُ الدُّعَاءِ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ سب سے افضل ذکر لَا اِلٰهَ اِلَّا اللَّهُاور سب سے بہترین دعا اَلْحَمْدُ لِلَّهِ ہے۔“ (ابن ماجہ،ج 4،ص247،حدیث:3800)
لَا اِلٰهَ اِلَّا اللَّهُ سے مراد پورا کلمہ شریف ہے یعنی مع مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اﷲ کے، ورنہ صرف لَا اِلٰهَ اِلَّا اللَّهُ تو بہت سے مُوَحِّد کفار بلکہ ابلیس بھی پڑھتا ہے، وہ مشرک نہیں مُوَحِّد ہے۔ جس چیز سے مؤمن بنتے ہیں وہ ہے مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اﷲ ،چونکہ کلمہ شریف سے کفر کی گندگی دور ہوتی ہے،اسے پڑھ کر کافر مؤمن ہوتا ہے، اس سے دل کی زنگ دور ہوتی ہے،اس سے غفلت جاتی ہے،دل میں بیداری آتی ہے، یہ حمدِ الٰہی و نعتِ مُصْطفوی کا مجموعہ ہے، اس لیے یہ اَفْضَلُ الذِّکْر ہوا۔ صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ صفائی دل کے لیے کلمۂ طیبہ اِکْسِیر ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج3 ،ص342)
ستّر ہزار (70000)بار کلمۂ طیبہ پڑھنے کی فضیلت
حضرت سیدنا شیخ مُحْیُ الدِّین ابنِ عربی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:مجھے یہ حدیثِ پاک پہنچی تھی:”مَنۡ قَالَ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ سَبۡعِيۡنَ اَلۡفًا غُفِرَ لَهٗ وَمَنۡ قِيۡلَ لَهٗ غُفِرَ لَهٗ اَيۡضًا یعنی جو شخص ستر ہزار بار لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھے اس کی مغفرت کردی جائے گی اور جس کے لئے پڑھا جائے اس کی بھی مغفرت ہوجائے گی۔“ میں نے اتنی مقدار میں کلمۂ طیبہ پڑھا ہوا تھا، لیکن اس میں کسی کے لئے خاص نیت نہ کی تھی۔ایک مرتبہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک دعوت میں شریک ہوا۔اس دعوت کے شرکاء میں سے ایک نوجوان کے کشف کا بڑا شُہرہ تھا۔کھانا کھاتے کھاتے وہ نوجوان رونے لگا۔میں نے سبب پوچھا تو اس نے کہا:میں اپنی والدہ کو عذاب میں مبتلا دیکھتا ہوں۔میں نے دل ہی دل میں کلمے کا ثواب اس کی ماں کو بخش دیا۔وہ نوجوان فوراً ہی مسکرانے لگا اور کہا:اب میں اپنی ماں کو بہترین جگہ دیکھتا ہوں۔
حضرت سیدنا شیخ مُحْیُ الدِّین ابن عربی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرمایا کرتےتھے:”میں نےحدیث کی صحت کو اس نوجوان کے کشف کے ذریعے اور اس نوجوان کے کشف کی صحت کو حدیث کے ذریعے پہچانا۔“(مرقاۃالمفاتیح،ج3،ص222)
ڈر تھا کہ عصیاں کی سزا، اب ہوگی یا روزِ جزا
دی ان کی رحمت نے صدا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
(حدائقِ بخشش،ص110)
Comments