Skip to main content

اللہ کے ذکر کے فضائل

  اللہ کا ذکر کرنے کے فضائل القرآن الکریم یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا(41) ترجمہ: کنزالعرفان  سورہ احزاب 41 آیت اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔ الحدیث 1 حضرت  عبداللہ   بن عمر  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے ، نبی کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں  جو  اللہ  تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں )  اللہ   تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں  نے عرض کی: کیا اللہ   عَزَّوَجَلَّ   کی راہ میں  جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا:  اللہ   تعالیٰ کی راہ میں  جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں  مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں  پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔ 2 حضرت ابو درداء  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے، رسول کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کیا م...

اللہ کے ذکر کے فضائل

 


اللہ کا ذکر کرنے کے فضائل

القرآن الکریم
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا(41)
ترجمہ: کنزالعرفان  سورہ احزاب 41 آیت
اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔
الحدیث
1 حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں  جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں ) اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں  نے عرض کی: کیااللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں  جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ کی راہ میں  جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں  مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں  پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔
2 حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا میں  تمہیں  ایسے بہترین اعمال نہ بتادوں  جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت ستھرے اور تمہارے درجے بہت بلند کرنے والے اور تمہارے لیے سونا چاندی خیرات کرنے سے بہتر ہوں  اور تمہارے لیے اس سے بھی بہتر ہو کہ تم دشمن سے جہاد کرکے ان کی گردنیں  مارو اور وہ تمہیں  شہید کریں  ؟صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی:جی ہاں ۔ارشاد فرمایا: ’’وہ عمل اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا ہے۔
3 حضرت معاذ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  کہ ایک آدمی نے حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دریافت کیا:مجاہدین میں  سے کون اجرو ثواب میں  سب سے بڑھ کرہے ؟ارشادفرمایا’’ان میں  سے جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کویادکرنے والا ہے۔اس نے عرض کی :روزہ رکھنے والوں  میں  سے کس کا اجر سب سے زیادہ ہے ؟ارشاد فرمایا’’ان میں  سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرنے والوں  کا۔پھر وہ نماز پڑھنے والوں ،زکوٰۃ دینے والوں ،حج کرنے والوں  اور صدقہ دینے والوں  کے بارے میں  پوچھتے رہے  تو  رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہی ارشادفرماتے رہے کہ ان میں سے اللہ تعالیٰ کوزیادہ یادکرنے والے کا اجر سب سے زیادہ ہے۔ تو حضرت ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہااے ابوحفص!اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے والے سب بھلائی لے گئے۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ہاں  (وہ بھلائی لے گئے
اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کی40 برکات
  (1)اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اس کی رضاحاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔(2)اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔(3)معرفت ِالٰہی کے دروازے کھلتے ہیں ۔(4)ذکر کرنے والے کو اللہ تعالیٰ یاد فرماتا ہے۔ (5)یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دلاتا ہے۔(6) بندے اور جہنم کے درمیان آڑ ہے۔(7)ذکر کرنے والاقیامت کے دن کی حسرت سے محفوظ ہوجاتا ہے۔(8)یہ خود بھی سعادت مند ہوتا ہے اور ا س کے ساتھ بیٹھنے والا بھی سعادت سے سرفراز ہوتا ہے۔(9)کثرت سے ذکر کرنا بدبختی سے امان ہے۔(10)کثرت سے ذکر کرنے والے بندے کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  افضل اور اَرفع درجہ نصیب ہو گا۔(11)سکینہ نازل ہونے اور رحمت چھا جانے کا سبب ہے۔(12) گناہوں  اور خطاؤں  کو مٹاتا ہے۔(13)اللہ تعالیٰ کے ذکر کی برکت سے بندے کا نفس شیطان سے محفوظ رہتا اور شیطان اس سے دور بھاگتا ہے ۔(14)غیبت،چغلی،جھوٹ اور فحش کلامی سے زبان محفوظ رہتی ہے۔ (15)ذِکرُ اللہ پر مشتمل کلام بندے کے حق میں  مفید ہے۔(16)ذکر دنیا میں  ،قبر میں  اور حشر میں  ذکر کرنے والے کے لئے نور ہو گا۔ (17)یہ دل سے غم اور حزن کو زائل کر دیتا ہے۔(18)دل کے لئے فرحت اور سُرُور کا باعث ہے۔ (19)دل کی حیات کا سبب ہے۔(20)دل اور بدن کو مضبوط کرتا ہے۔ (21)چہرے اور دل کو منور کرتا ہے۔ (22)دل اور روح کی غذا ہے ۔(23)دل کا زنگ دور کرتاہے۔(24)دل کی سختی ختم کردیتا ہے۔(25)بیمار دلوں  کے لئے شفا کا باعث ہے۔(26)ذکر کرنے والا زندہ کی طرح ہے اور نہ کرنے والا مردہ کی طرح ہے۔(27)ذکر آسان اور افضل عبادت ہے۔(28)ذکر کرنے سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر مدد ملتی ہے۔(29)مشکلات آسان ہوتی اور تنگیاں  دور ہوتی ہیں۔(30)فرشتے ذکر کرنے والے کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔(31)ذکر کی مجلسیں  فرشتوں  کی مجلسیں  ہیں ۔
(30)فرشتے ذکر کرنے والے کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔(31)ذکر کی مجلسیں  فرشتوں  کی مجلسیں  ہیں ۔ (32)اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے ذکر کرنے والوں  کے ذریعے مباہات فرماتا ہے۔ (33)کثرت سے ذکر کرنے والا منافق نہیں  ہو سکتا۔(34)بندوں  کے دل سے مخلوق کا خوف نکال دیتا ہے۔ (35)ذکر شکر کی بنیاد ہے۔ (36)ذکر کرنارزق ملنے کا سبب ہے۔(37)ذکر میں  مشغول رہنے والا مانگنے والوں  سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی عطا پاتا ہے۔ (38)کثرت سے ذکر کرنا فلاح و کامیابی کا سبب ہے۔(39)ہمیشہ ذکر کرنے والا جنت میں  داخل ہو گا۔ (40)ذکر کے حلقے دنیا میں  جنت کے باغات ہیں ۔
طالب دعا (( پیر محمد عظیم شاہ یوسفی قادری چشتی فریدی صابری اشرفی 1447 ھجری 2025


Comments

Popular posts from this blog

SONs OF JOSEPH (HAZRAT YOUSUF allehe salam

Israel and the Lost Tribes: In order to find out who these Muslims Bani-Israel from Khurasan are, it would be important to critically examine the history of Israelites. Prophet Jacob (AS), or Hazrat Yaqoob (AS) in Urdu, was the son of Prophet Isaac (AS) or Ishaq in Urdu and grandson of Prophet Abraham (AS). He was popularly known by his alternate name “Israel”. All of his children were subsequently called Bani-Israel or Israelites i.e. the descendants of Israel (Jacob). Prophet Jacob (AS) had twelve sons, one of which was Prophet Joseph (AS) or Hazrat Yousuf (AS) in Urdu and Prophet Joseph (AS) had two sons. The Bani-Israel, consequently, are divided into thirteen tribes i.e. eleven from Prophet Jacob (AS) and two from Prophet Joseph (AS). The names of these sons of Jacob (AS) and Joseph (AS), which are in turn the names of the tribes of Bani-Israel, are: 1. Reuben 2. Simeon 3. Judah 4. Issachar 5. Zebulun 6. Dan 7. Naphtali 8. Gad 9. Asher 10. Levi 11. Benjamin 1...

شب برات کے بعد مغرب کے چھ نوافل

  شب برات کے نماز مغرب کے چھ نوافل   اولیا ء کرام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  سے ہے کہ مغرب کے  فرض وسنَّت وغیرہ کے  بعد  چھ رَکعت نفل (نَفْ۔لْ)   دو دو رَکعت کر کے  ادا کئے جا ئیں ۔  پہلی  دو رَکعتوں سے پہلے یہ نیت کیجئے:   ’’  یا اللہ  عَزَّوَجَلَّ !ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے درازیِ عمر بالخیر عطا فرما۔ ‘‘  دوسری  دو رَکعتوں میں  یہ نیت فرمایئے:   ’’   یا   اللہ  عَزَّوَجَلَّ !ان دو رَکعتوں کی برکت سے بلاؤں سے میری حفاظت فرما۔ ‘‘   تیسری  دو رَکعتوں کیلئے یہ نیت کیجئے:   ’’   یا اللہ  عَزَّوَجَلَّ !ان دو رَکعتوں کی بر کت سے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر۔ ‘‘   ان  6 رَکعتوں میں   سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کے  بعد جو چاہیں وہ سورَتیں پڑھ سکتے ہیں ،  چاہیں توہر رَکعت  (رَکْ ۔عَت)   میں   سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کے  بعد تین تین بار   سُوْرَۃُ الْاِخْلَاص   پڑھ لیجئے۔...

ذکر نفی اثبات لا الہ الا اللہ خفی کا طریقہ

توجہ و خیال کی زبان سے لَاأِلٰہَ اِلآَااللّٰہُ کے ذکر کو نفی و اثبات کہتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ سالک پہلے اپنے باطن کو ہر قسم کے خیالات ماسویٰ اللہ سے پاک و صاف کرے، اس کے بعد اپنے سانس کو ناف کے نیچے روکے اور محض خیال کی زبان سے کلمہ ”لا“ کو ناف سے لیکر اپنے دماغ تک لے جائے، پھر لفظ ”اِلٰہَ“ کو دماغ سے دائیں کندھے کی طرف نیچے لے آئے اور کلمہ ”اِلاَّ اللہُ“ کو پانچوں لطائف عالم امر میں سے گذارکر قوت خیال سے دل پر اس قدر ضرب لگائے کہ ذکر کا اثر تمام لطائف میں پہنچ جائے۔ اس طرح ایک ہی سانس میں چند مرتبہ ذکرکرنے کے بعد سانس چھوڑتے ہوئے خیال سے ”مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللّٰہِ“ کہے۔ ذکر نفی و اثبات کے وقت کلمہ طیبہ کی معنیٰ کہ سوائے ذات پاک کے کوئی اور مقصود و معبود نہیں، کا خیال رکھنا اس سبق کے لئے شرط ہے۔ کلمہ ”لا“ ادا کرتے وقت اپنی ذات اور تمام موجودات کی نفی کرے اور ”اِلَّا اللّٰہُ“ کہتے وقت ذات حق سبحانہ و تعالیٰ کا اثبات کرے۔ فائدہ: ذکر نفی و اثبات میں طاق عدد کی رعایت کرنا بہت ہی مفید ہے۔ اس طور پر کہ سالک ایک ہی سانس میں پہلے تین بار پھر پانچ بار اس طریقہ پر یہ مشق بڑھاتا جائے...