Skip to main content

Posts

Showing posts from January, 2021

مرشد کے آداب مرید کہ لئے

مرشد کے آداب * سلسلہ عالیہ  قادریہ چشتیہ فریدیہ صابریہ جہانگیریہ میں مرشدکے آداب*: گر شیخ کھڑے ہوں تو مرید بھی کھڑے ہو جائیں اور ان کے بیٹھنے کے بعد بیٹھیں۔ مرید کو چاہیے شیخ کے سائے پر ہر گز قدم نہ رکھے۔ مرید کو اگرشیخ کی کوئ بات سمجھ نہ آئے تو بدگمانی نہ کرے بلکہ حضرت موسٰی علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ یاد کرے۔ شیخ کی صحبت میں تمام وظائف اور نوافل چھوڑ دے اور انہیں کے بتائے ہوئے اذکار کرے۔ شیخ کی باتیں عام لوگوں کو نہ بتائے۔کیونکہ بعض باتیں عوام کی سمجھ سے بالاتر ہوتی ہیں۔ اپنے احوالِ باطنی شیخ کو بتائے۔ مرشد کی اولاد اور رشتہ داروں سے بھی محبت کرے۔ان کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھے۔ مرشد کے ساتھ کسی معاملے میں بحث نہ کرے۔ اگر شیخ کے متعلق کوئ وسوسہ آۓ توادب کے دائرے میں رہ کر شیخ سے اپنی اصلاح کروائے اور وسوسہ دور کرے۔ تمام تر خواب شیخ کی خدمت میں عرض کرے۔ شیخ کی سختی اور ڈانٹ سے بدگمان نہ ہو۔ جس طرف شیخ بیٹھے ہوں اس طرف پاؤں نہ پھیلائے۔ بلا اجازت ان کے سامنے کھانا نہ کھائے۔ شیخ کی نشست پر نہ بیٹھے۔ شیخ کےکسی معاملے میں مداخلت نہ کرے۔جب مشورہ طلب کیا جائےتب مشورہ د...

اسگندھ ناگوری جڑی اللہ کی نعمت ہندوستانی جنسنگ

  اسگندھ ، جنسنگ کا بہترین اور ارزاں متبادل ----- دیسی جنسنگا اسگندھ صدیوں سے برصغیر میں روایتی طبوں (ویدک اور طب یونانی) میں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ بچوں سے لیکر بوڑھوں تک ، عورتوں اور مردوں دونوں کے لئے یکساں مفید ہے۔یہ مضر اثرات سے پاک ایسی بوٹی جس کے افعال و اثرات صدیوں سے ثابت ہیں۔ جدید تحقیقات سے اس کے نئے خواص بھی دریافت ہوئے ہیں ۔یہ بوٹی اپنے افعال و اثرات میں جنسنگ کے ہم پلہ ہے۔ اسگندھ ناگوری (Withania somnifera) (جنسنگ کا بہترین اور سستا متبادل ----- دیسی جنسنگ) تعارف : اسگندھ کو اردو میں "اسگند" ، ہندی میں" اسگندھ" اور سنسکرت میں" اشوگندھا" ، عربی میں" عبعب منوم" ، فارسی میں "کاکنج ہندی" ، پنجابی میں "آکسن" اور انگریزی میں"وتھانیا" (Withania) کہا جاتا ہے ۔ اسے" انڈین جن سینگ" بھی کہا جاتا ہے۔اسگندھ کا نباتی نام (Withania somnifera (L) Dunal) ہے ۔ " وتھانیا " (Withania) اس کی نوع (Genus) ہے ۔اس نوع کا تعلق پودوں کے ایک مشہور خاندان "سولین ایسی" (Solanaceae) سے ہے ۔ اس خاندان میں...

انسان جب دنیا میں آیا

                                                        انسان جب دنیا میں آیا انسان نے انسان پر ظلم کیا ہے دنیا میں آکر انسان نے ایک دوسرے کی عزت نہیں کی آکر اس دنیا  میں اور اپنے ازلی دشمن جس سے دشمنی کرنی تھی نہیں کی اور ایک دوسرے کا دشمن بن گیا کہیں مذھب کی بنیاد پر کہی زبان کہی زر زمین زن پر کہی ملک اور قوم اور نسل زبان رنگ کی بنیاد پر انسانوں نے بے جا فالتوں قانون بناکر ایک دوسرے کو تکلیف دی ہے اور اللہ سے جنت اور رحم مانگتا ہے اور اپنے شہر اور علاقہ اور ملک پر لکیر لگا کر اسکو بارڈر کا نام دے کر اپنا اپنا ملک بناکر اس میں  کسی انسان کی آمد برداشت نہیں کرتا اسکو بوجھ سمجھتا ہے جبکہ رازق اور رزق اور سکون اور سکنہ تو رب کریم سب کو اپنی رحمت سے دیتا ہے  اور جب مطلب ہو کسی انسان  سے تو تمام قانون بلاٸے طاق رکھ کر وہ سب کام کرتا ہے جن پر وہ  کبھی سزاٸیں دیا کرتا تھا۔انسان نے جو کچھ بنایا اپنے خسارے کے سامان مہیا کرتا گیا ہے ...