Skip to main content

Posts

Showing posts from January, 2021

اللہ کے ذکر کے فضائل

  اللہ کا ذکر کرنے کے فضائل القرآن الکریم یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا(41) ترجمہ: کنزالعرفان  سورہ احزاب 41 آیت اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔ الحدیث 1 حضرت  عبداللہ   بن عمر  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے ، نبی کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں  جو  اللہ  تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں )  اللہ   تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں  نے عرض کی: کیا اللہ   عَزَّوَجَلَّ   کی راہ میں  جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا:  اللہ   تعالیٰ کی راہ میں  جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں  مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں  پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔ 2 حضرت ابو درداء  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے، رسول کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کیا م...

اسگندھ ناگوری جڑی اللہ کی نعمت ہندوستانی جنسنگ

  اسگندھ ، جنسنگ کا بہترین اور ارزاں متبادل ----- دیسی جنسنگا اسگندھ صدیوں سے برصغیر میں روایتی طبوں (ویدک اور طب یونانی) میں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ بچوں سے لیکر بوڑھوں تک ، عورتوں اور مردوں دونوں کے لئے یکساں مفید ہے۔یہ مضر اثرات سے پاک ایسی بوٹی جس کے افعال و اثرات صدیوں سے ثابت ہیں۔ جدید تحقیقات سے اس کے نئے خواص بھی دریافت ہوئے ہیں ۔یہ بوٹی اپنے افعال و اثرات میں جنسنگ کے ہم پلہ ہے۔ اسگندھ ناگوری (Withania somnifera) (جنسنگ کا بہترین اور سستا متبادل ----- دیسی جنسنگ) تعارف : اسگندھ کو اردو میں "اسگند" ، ہندی میں" اسگندھ" اور سنسکرت میں" اشوگندھا" ، عربی میں" عبعب منوم" ، فارسی میں "کاکنج ہندی" ، پنجابی میں "آکسن" اور انگریزی میں"وتھانیا" (Withania) کہا جاتا ہے ۔ اسے" انڈین جن سینگ" بھی کہا جاتا ہے۔اسگندھ کا نباتی نام (Withania somnifera (L) Dunal) ہے ۔ " وتھانیا " (Withania) اس کی نوع (Genus) ہے ۔اس نوع کا تعلق پودوں کے ایک مشہور خاندان "سولین ایسی" (Solanaceae) سے ہے ۔ اس خاندان میں...

انسان جب دنیا میں آیا

                                                        انسان جب دنیا میں آیا انسان نے انسان پر ظلم کیا ہے دنیا میں آکر انسان نے ایک دوسرے کی عزت نہیں کی آکر اس دنیا  میں اور اپنے ازلی دشمن جس سے دشمنی کرنی تھی نہیں کی اور ایک دوسرے کا دشمن بن گیا کہیں مذھب کی بنیاد پر کہی زبان کہی زر زمین زن پر کہی ملک اور قوم اور نسل زبان رنگ کی بنیاد پر انسانوں نے بے جا فالتوں قانون بناکر ایک دوسرے کو تکلیف دی ہے اور اللہ سے جنت اور رحم مانگتا ہے اور اپنے شہر اور علاقہ اور ملک پر لکیر لگا کر اسکو بارڈر کا نام دے کر اپنا اپنا ملک بناکر اس میں  کسی انسان کی آمد برداشت نہیں کرتا اسکو بوجھ سمجھتا ہے جبکہ رازق اور رزق اور سکون اور سکنہ تو رب کریم سب کو اپنی رحمت سے دیتا ہے  اور جب مطلب ہو کسی انسان  سے تو تمام قانون بلاٸے طاق رکھ کر وہ سب کام کرتا ہے جن پر وہ  کبھی سزاٸیں دیا کرتا تھا۔انسان نے جو کچھ بنایا اپنے خسارے کے سامان مہیا کرتا گیا ہے ...