ثواب کے خزانے جنت کا داخلہ قیامت تک فرشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے قیامت میں اللہ کے ولیوں کی جماعت کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا اور بے غم بے خوف جنت میں داخل ہوگا حضرت علامہ عبد الرحمن صفوری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کو اپنی مایہ ناز تصنیف نزھتہ المجالس میں نقل کیا ہے اور اسکے علاوہ صلحاء امت اسکو بیان کرتے چلے آئیں ہیں عمل کچھ اس طرح ہے کہ جو مسلمان نماز فجر کے بعد جب ایک گنٹھہ گزر جائے اسکو نماز چاشت کا وقت کہتے ہیں فجر کی نماز کا وقت ختم ہونے کے 20 منٹ بعد نماز اشراق پڑھی جاتی ہے اور کم و بیش ایک ڈیڑھ گنٹھے بعد چاشت پڑھی جاتی ہے بہرحال جب چاشت کا وقت ہوجائے مثلا اگر صبح سورج 7 بجے نکل گیا اور فجر کا ٹائم ختم ہوگیا اسکے ایک گنٹھہ بعد 8 بجے چاشت کی نماز کا وقت شروع ہوگا وضو کرے اور بارہ رکعت نماز چاشت کی نیت کرے اور دو دو رکعت کے ساتھ بارہ رکعات پڑھے اور ہر رکعت میں سورة الفاتحہ کے بعد ایک بار آیتہ الکرسی اور تین بار سورة الاخلاص پڑھے اور بعد نماز دعا کرے ۔ اسکی فضیلت یہ بیان کی گئی کہ اس عمل کرنے والے کے پاس ساتوں آسمانوں سے فرشتے اترتے ہیں ہر آسمان سے ستر ہزار فرشتے نا
Makhdoom-ul-Alam Hazrat Alauddin Ali Ahmed Kaliyari, also known as Sabir Kaliyari("Patient Saint of Kaliyar"), was a prominent South Asian Sufi saint in the 13th century, nephew and khalifa (successor) to Baba Fareed (1188–1280), [1] and the first in the Sabiriya branch of the Chishti Order . [2] Today, his dargah (Sufi mausoleum ) at Kaliyar village, near Haridwar , is one of the most revered shrines for Muslims in India, after Ajmer Sharif at Ajmer , Rajasthan , and is equally revered by Hindus and Muslims in South Asia . [3] Hazrat Syed Alauddin Ali Ahmed Sabir Kaliyari was born in Kohtwaal, a town in the district of Multan on 19 Rabi' al-awwal , 592 Hijri (1196). He was the son of Jamila Khatun, who was the elder sister of Baba Fareed. After the death of his father, Syed Abul Rahim, [4] his mother brought him to Pakpattan in 1204 to Baba Fareed. [3] The story of his being given the title Sabir is as follows: His mother gav