مرشد کے آداب * سلسلہ عالیہ قادریہ چشتیہ فریدیہ صابریہ جہانگیریہ میں مرشدکے آداب*: گر شیخ کھڑے ہوں تو مرید بھی کھڑے ہو جائیں اور ان کے بیٹھنے کے بعد بیٹھیں۔ مرید کو چاہیے شیخ کے سائے پر ہر گز قدم نہ رکھے۔ مرید کو اگرشیخ کی کوئ بات سمجھ نہ آئے تو بدگمانی نہ کرے بلکہ حضرت موسٰی علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ یاد کرے۔ شیخ کی صحبت میں تمام وظائف اور نوافل چھوڑ دے اور انہیں کے بتائے ہوئے اذکار کرے۔ شیخ کی باتیں عام لوگوں کو نہ بتائے۔کیونکہ بعض باتیں عوام کی سمجھ سے بالاتر ہوتی ہیں۔ اپنے احوالِ باطنی شیخ کو بتائے۔ مرشد کی اولاد اور رشتہ داروں سے بھی محبت کرے۔ان کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھے۔ مرشد کے ساتھ کسی معاملے میں بحث نہ کرے۔ اگر شیخ کے متعلق کوئ وسوسہ آۓ توادب کے دائرے میں رہ کر شیخ سے اپنی اصلاح کروائے اور وسوسہ دور کرے۔ تمام تر خواب شیخ کی خدمت میں عرض کرے۔ شیخ کی سختی اور ڈانٹ سے بدگمان نہ ہو۔ جس طرف شیخ بیٹھے ہوں اس طرف پاؤں نہ پھیلائے۔ بلا اجازت ان کے سامنے کھانا نہ کھائے۔ شیخ کی نشست پر نہ بیٹھے۔ شیخ کےکسی معاملے میں مداخلت نہ کرے۔جب مشورہ طلب کیا جائےتب مشورہ د...
جنت کے باغ دنیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم ( کچھ ) چر، چگ لیا کرو - لوگوں نے پوچھا رياض الجنة کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں - الحدیث ترمذی 3510نمبر یہاں میرے دل پر ایک راز ظاھر ہوا جب عام مسلمان ذکر کی محفل سجاتے ہیں ذکر اللہ کی حلقے لگاتے ہیں تو اس جگہ اور مقام کو حدیث میں جنت کے باغ قرار دیا گیا اور وہاں رک کر کچھ حصہ چگ لینے کی ترغیب دلاٸی گٸی ہے اور یہ عام مسلمانوں کی مجلس ذکر اللہ کچھ وقت جاری رہ کر اختتام پزیر ہوتی ہے گویا جنت کا باغ واپس جنت کی طرف چلاجاتا ہے اور جب کبھی دوبارہ محفل ذکر اللہ شروع ہوتی ہے دوبارہ وہی جگہ جنت کا باغ بن جاتی ہے اسیطرح اللہ کے نیک بندے جنکو ولی اللہ سے جانتے ہیں وہ حضرات مسلسل ذکر اللہ میں مشغول ہوتے ہیں ہر سانس اور قلب سے انکا ذکر اللہ جاری ہوتا ہے گویا انکے پاس جنت کا باغ ہر وقت ہوتا ہے اور جب دنیا سے چلے جاٸیں تو انکا قلب زندہ اور مسلسل ذکر میں انکی روح فکر میں ہوتی اور مزرات اولیإ اللہ پر حاضر ہونا حدیث پاک کی روح سے گویا جنت کے باغ میں داخل ہونا...