Skip to main content

Posts

اللہ کے ذکر کے فضائل

  اللہ کا ذکر کرنے کے فضائل القرآن الکریم یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا(41) ترجمہ: کنزالعرفان  سورہ احزاب 41 آیت اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔ الحدیث 1 حضرت  عبداللہ   بن عمر  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے ، نبی کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کسی شخص کاکوئی عمل ایسانہیں  جو  اللہ  تعالیٰ کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں )  اللہ   تعالیٰ کے عذاب سے نجات دِلانے والاہو۔ لوگوں  نے عرض کی: کیا اللہ   عَزَّوَجَلَّ   کی راہ میں  جہاد بھی نہیں ؟ ارشادفرمایا:  اللہ   تعالیٰ کی راہ میں  جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں  مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوارسے (خدا کے دشمنوں  پر) اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔ 2 حضرت ابو درداء  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ   سے روایت ہے، رسول کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے ارشاد فرمایا: ’’کیا م...

شجرہ چشتیہ فریدیہ صابریہ جہانگیریہ قلندر کبمل پوش

                                                              کراچی پاکستان    45باحیات   . شان و عظمت فضل و رحمت یا خدا کردے عطا     سیف حق  جلال  قلندر  عظیم شاہ  کے  واسطے

مراقبہ سے اصلاح لطائف

لطائف عالم امر کی اصلاح کا دوسرا طریقہ مراقبہ ہے۔ جس کامطلب یہ ہے کہ ذکر اور رابطہ شیخ کے سوا تمام خیالات و خطرات سے دل کو خالی کرکے رحمت الٰہی کا انتظار کیا جائے۔ اسی انتظار کا نام مراقبہ ہے۔ چونکہ فیض و رحمت الٰہی کا نزول لطائف پر ہوتا ہے اس لئے لطائف کی مناسبت سے ان مراقبات کے نام بھی جدا جدا اور انکی نیات بھی مختلف ہیں۔ سبق دہم: مراقبہ احدیت مراقبہ احدیت کی نیت کرتے وقت سالک دل میں یہ پختہ خیال رکھے کہ میرے لطیفہ قلب پر اس ذات والاصفات سے فیض آرہا ہے جو اسم مبارک اللہ کا مسمیٰ (مصداق) ہے۔ وہی جامع جمیع صفات کمال ہے اور ہر عیب و نقص سے پاک ہے۔ یہ خیال کرکے فیض الٰہی کے انتظار میں بیٹھ جائے۔ اس مراقبہ سے سالک کو حق تعالیٰ کا حضور اور اسکے ماسوا سے غفلت حاصل ہوتی ہے۔ فائدہ: مراقبہ احدیت کے بعد ولایت صغریٰ کے مراقبات مشارب کا مقام آتا ہے جسے دائرہ ممکنات بھی کہا جاتا ہے۔ اس قسم کے مراقبات مشارب پانچ ہیں۔ ان میں سے ہر ایک لطیفہ کا مراقبہ کرتے وقت سالک کو چاہئے کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلم تک اپنے سلسلہ کے تمام مشائخ کے ان لطائف کو اپنے لطیفہ کے سامنے تصور کرکے یہ خیال کرے کہ اس...

ذکر لاالہ الا اللہ جہری

ذکر تہلیل لسانی کا طریقہ بعینہ وہی ہے جو ذکر نفی و اثبات میں بیان ہوا۔ فرق یہ ہے کہ اس میں سانس نہیں روکا جاتا اور کلمہ طیبہ ”لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ“ کا ذکر زبان سے کیا جاتا ہے۔ فائدہ: رات اور دن میں کم ازکم گیارہ سو مرتبہ کلمہ طیبہ کا یہ ذکر کیا جائے۔ اسکی اعلیٰ تعداد پانچ ہزار ہے۔ اس سے زیادہ جتنا چاہے کلمہ شریف کا یہ ورد کرے۔ اس سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔ ایک ہی وقت میں یہ تعداد مکمل کرنا بھی ضروری نہیں اورنہ ہی باوضو ہونا شرط ہے۔ البتہ باوضو ہونا بہتر ہے۔ رات اور دن میں جب چاہے حضور قلب کے ساتھ معنی کا خیال کرکے ذکر کیا جائے۔ ذکر تہلیل لسانی سے حضور قلب حاصل ہوتا ہے اور لطائف کو اپنے موجودہ مقامات سے اوپر کی طرف ترقی حاصل ہوتی ہے اور غیر کے خطرات و خیالات کی نفی ہوتی ہے۔ بعض اوقات واردات کا نزول بھی ہوتا ہے۔

ذکر نفی اثبات لا الہ الا اللہ خفی کا طریقہ

توجہ و خیال کی زبان سے لَاأِلٰہَ اِلآَااللّٰہُ کے ذکر کو نفی و اثبات کہتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ سالک پہلے اپنے باطن کو ہر قسم کے خیالات ماسویٰ اللہ سے پاک و صاف کرے، اس کے بعد اپنے سانس کو ناف کے نیچے روکے اور محض خیال کی زبان سے کلمہ ”لا“ کو ناف سے لیکر اپنے دماغ تک لے جائے، پھر لفظ ”اِلٰہَ“ کو دماغ سے دائیں کندھے کی طرف نیچے لے آئے اور کلمہ ”اِلاَّ اللہُ“ کو پانچوں لطائف عالم امر میں سے گذارکر قوت خیال سے دل پر اس قدر ضرب لگائے کہ ذکر کا اثر تمام لطائف میں پہنچ جائے۔ اس طرح ایک ہی سانس میں چند مرتبہ ذکرکرنے کے بعد سانس چھوڑتے ہوئے خیال سے ”مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللّٰہِ“ کہے۔ ذکر نفی و اثبات کے وقت کلمہ طیبہ کی معنیٰ کہ سوائے ذات پاک کے کوئی اور مقصود و معبود نہیں، کا خیال رکھنا اس سبق کے لئے شرط ہے۔ کلمہ ”لا“ ادا کرتے وقت اپنی ذات اور تمام موجودات کی نفی کرے اور ”اِلَّا اللّٰہُ“ کہتے وقت ذات حق سبحانہ و تعالیٰ کا اثبات کرے۔ فائدہ: ذکر نفی و اثبات میں طاق عدد کی رعایت کرنا بہت ہی مفید ہے۔ اس طور پر کہ سالک ایک ہی سانس میں پہلے تین بار پھر پانچ بار اس طریقہ پر یہ مشق بڑھاتا جائے...

ذکر لطائف روح ۔سر۔خفی۔اخفی۔قالب

سبق دوم: ذکر لطیفۂ روح لطیفۂ روح کا مقام داہنے پستان کے نیچے دو انگشت کے فاصلہ پر قدرے پہلو کی جانب واقع ہے۔ سالک کو چاہئے کہ اس مقام پر بھی اسمِ ذات اللہ، اللہ کا توجہ و خیال کرے۔ لطیفۂ روح جاری ہونے سے باطن کی مزید صفائی ہوتی ہے۔ فائدہ: لطیفہ روح جاری ہونے کی علامت یہ ہے کہ طبیعت میں صبر کی وصف پیدا ہوتی ہے اور غصہ پر قابو کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ سبق سوم: ذکر لطیفۂ سرّ لطیفۂ سر کی جگہ بائیں پستان کے برابر دو انگشت سینہ کی جانب مائل ہے۔ اس لطیفہ میں بھی اسم ذات اللہ کا خیال رکھنے سے ذکر جاری ہوجاتا ہے اور مزید باطنی ترقی حاصل ہوتی ہے۔ فائدہ: لطیفہ سر جاری ہونے کی علامت یہ ہے کہ ذکر کے وقت عجیب و غریب کیفیات کا ظہور ہوتا ہے، حرص و ہوس میں کمی اور نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ سبق چہارم: ذکر لطیفۂ خفی لطیفۂ خفی کا مقام وسط پیشانی ہے۔ دونوں ابروں کے بیچ  اس لطیفہ کے ذکر کے وقت ”یا لَطِیْفُ اَدْرِکْنِیْ بِلُطْفِکَ الْخَفِیِّ“ پڑھنا مفید ہے۔ فائدہ: اس لطیفہ کے جاری ہونے کی علامت یہ ہے کہ صفات رذیلہ حسد و بخل سے بیزاری حاصل ہوجاتی ہے۔ سبق پنجم: ذکر ل...